یحییٰ سنوار نے شہادت سے 3 دن پہلے تک کچھ نہیں کھایا تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف

یحییٰ سنوار نے شہادت سے 3 دن پہلے تک کچھ نہیں کھایا تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف
یحیٰی سنوار : فائل فوٹو

16 اکتوبر کو اسرائیلی فوج سے لڑتے ہوئے شہید ہونے والے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں شہید حماس سربراہ سے متعلق نیا انکشاف سامنے آیا ہے۔

اسرائیلی فارنزک ڈاکٹروں کی رپورٹس کے مطابق یحییٰ سنوار نے اپنی موت سے 72 گھنٹوں پہلے تک کچھ نہیں کھایا تھا۔ ان کی شہادت رفح میں اسرائیلی فورسز کے ساتھ جھڑپ کے دوران ہوئی۔

اسرائیلی قومی فارنزک انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر چین کوگل نے انکشاف کیا کہ یحییٰ سنوار کی شناخت کی تصدیق کے لیے ان کی ایک انگلی کو ڈی این اے سیمپل حاصل کرنے کےلیے کاٹا گیا تھا، کیونکہ ان کی قید کے دوران ان کا میڈیکل ریکارڈ بنایا گیا تھا۔

کوگل نے بتایا کہ یحییٰ سنوار کو شدید دماغی چوٹ لگی تھی اور وہ چند گھنٹے زندہ رہے، لیکن پھر ان کی موت واقع ہوگئی۔ پوسٹ مارٹم کے بعد یحییٰ سنوار کی لاش کو ایک نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔

یاد رہے کہ غزہ میں پیدا ہونے والے یحییٰ سنوار نے تقریباً ایک چوتھائی صدی اسرائیل میں عمر قید کی سزا کاٹی۔ ان کو 1980 کی دہائی کے آخر میں اسرائیلی فوجیوں اور مشتبہ فلسطینی مخبروں کے قتل کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

31 جولائی 2024 کو ایران میں ایک حملے میں حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد یحییٰ سنوار کو حماس کا نیا سربراہ منتخب کیا گیا تھا۔

Scroll to Top