یورپ میں نئی بیماری اوروپاؤچ فیور کے کیسز سامنے آگئے

یورپ میں نئی بیماری اوروپاؤچ فیور کے کیسز سامنے آگئے

یورپ میں ایک نئی وائرل بیماری اوروپاؤچ وائرس کے پہلے کیسز سامنے آگئے، اس سے چند روز قبل اس بیماری سے جنوبی امریکی ملک برازیل میں دو نوجوان خواتین کی موت واقع ہوئی تھی۔ 

طبی جرنل لانست کے مطابق دو افراد جن کے نام معلوم نہیں ہوسکے وہ کیوبا سے لوٹے تھے اور اب اٹلی کے اسپتالوں میں ایک ایسی بیماری کی علامات کے ساتھ دیکھے گئے جس کے بارے میں بہت کم معلومات ہیں۔ 

جنوبی امریکا کے برساتی جنگلوں میں بندر سے مشابہ اور درختوں پر الٹے لٹکنے والے ایک جانور سلوتھ کے ذریعے آنے والے مچھر اور مکھیوں سے یہ وائرس پھیلتا ہے۔

متاثرین میں پہلی ایک 26 سالہ خاتون جو ڈھائی ماہ قبل کیوبا کے شہر سیگو ڈی اویلا سے ویرونا (اٹلی) لوٹی تھیں جس کے بعد انھیں ایک مخصوص قسم کا بخار اور ڈائریا لاحق ہوا۔ 

جبکہ دوسرا شخص مئی کے اوائل میں ہوانا اور سانتیاگو (کیوبا) گیا تھا جہاں سے اٹلی واپس آنے کے بعد 7 جون سے اس میں بیماری کی علامات پائی جا رہی ہیں۔ 

اس صورتحال کے بعد شمالی اٹلی کے شہر ویرونا کے سیکریڈ ہارٹ ڈون کلاباریا اسپتال کے شعبہ ٹروپیکل انفیکشیز ڈیز میں انکے خون ٹیسٹ ہوئے جہاں ان میں اوروپاؤچ وائرس کا پتہ چلا، تاہم اب یہ دونوں تندرست ہوگئے ہیں۔

ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ اوروپاؤچ انفیکشن کی لاطینی امریکا سے باہر تشخیص ہوئی ہے، واضح رہے کہ لاطینی امریکا میں اس وقت یہ بیماری پھیل رہی ہے۔ 

برطانیہ کی امپیریل کالج لندن کے امیونولوجی کے ایک پروفیسر، ڈاکٹر ڈینی الٹمان نے میڈیا گفتگو کے دوران کہا کہ ہمیں اس حوالے سے یقیناً پریشان ہونا چاہیے، چیزیں تبدیل ہورہی ہیں اور ہوسکتا ہے اسے روکا نہ جاسکے۔ 

اس تحقیق کے مصنف کے مطابق جب سے اس تشخیص کا انکشاف ہوا ہے اٹلی میں وہ افراد جو لاطینی امریکا کا دورہ کرکے لوٹے ہیں ان میں یہ وائرس مثبت آیا ہے۔ 

زیادہ تر لوگوں میں اس وائرس کے اثرات ہلکے ہوتے ہیں جس میں ڈینگو سے ملتی جلتی علامات جیسے سر اور جسم میں درد، متلی، خارش اور روشنی دیکھنے سے تکلیف شامل ہیں، جبکہ کچھ افراد میں پیٹ میں تکلیف اور اسہال کی علامتیں بھی ہوتی ہیں۔

Scroll to Top