وزیر اعظم کا ملک میں ماحولیاتی اور زرعی ایمرجنسی لگانے کا اعلان

وزیر اعظم کا ملک میں ماحولیاتی اور زرعی ایمرجنسی لگانے کا اعلان

اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک میں ماحولیاتی اور زرعی ایمرجنسی لگانے کا اعلان کر دیا اور کہا کہ وفاق اپنا کردار ادا کرے گا، صوبے بھی اپنا حصہ ڈالیں، سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے ریلیف آپریشن جاری ہے، دعا ہے سندھ میں سیلاب سے زیادہ نقصان نہ ہو۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے دلیر آفیسر میجر عدنان اسلم نے دہشتگردوں سے مقابلے میں جام شہادت نوش کیا، کل راولپنڈی جی ایچ کیو میں میجر عدنان اسلم شہید کی نماز جنازہ میں شرکت کی، شہید کے والد سے ملاقات ہوئی تو ان کا جذبہ بہت بلند تھا۔

انہوں نے کہا کہ میجر عدنان اسلم نے وطن کیلئے اپنی جان قربان کی، جو بندوق اور توپ کے سامنے کھڑا ہوتا ہے اس کی کیفیت کوئی نہیں جان سکتا، ہمیں افواج پاکستان، شہداء اور غازیوں کے شکر گزار ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہید کی بہنوں نے مجھے بتایا کہ ہم ایک بہت دلیر بھائی کی بہنیں ہیں، ہمارے بھائی نے عظیم راہ میں قربانی دی ہے اور ہم بھی اسی راہ میں قربانی دیں گے، یہ وہ جذبہ ہے جس کی ایک مثال میں نے یہاں پیش کی ہے، صرف میجر عدنان نہیں بلکہ کئی سپاہی، لانس نائیک، میجر، کرنل سمیت دیگر نے اپنی قربانیوں سے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے، وہ پاکستان کے دشمنوں سے لڑرہے ہیں۔

ملک کیخلاف پراپیگنڈے کرنے والے فتنے کا مکمل طور پر خاتمہ کرنا ہوگا

وزیراعظم نے کہا کہ آج لوگ ملک میں زہریلا پراپیگنڈا کر رہے ہیں، سوشل میڈیا پر اداروں کی تضحیک کی جا رہی ہے، ہمیں پراپیگنڈا کرنے والے فتنے کی مکمل طور پر بیخ کنی کرنی ہوگی، بیرون ملک اور پاکستان میں موجود فتنے کی شناخت اور خاتمہ کرنا ہوگا، ہمیں آخری حد تک جا کر اس دہشتگردی اور فتنے کا سرکچلنا ہوگا، سکیورٹی فورسز نے قربانی کی تاریخ رقم کی ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سیلاب نے پورے ملک میں بڑی تباہی مچائی ہے، سیلاب پنجاب میں تباہی مچا کر اب سندھ میں داخل ہو رہا ہے، وزیر موسمیاتی تبدیلی کو ذمہ داریاں دی ہیں، موسمیاتی تبدیلیوں سے پاکستان اکیلا نہیں نمٹ سکتا، تقریباً ایک ہزار پاکستانی سیلاب کی نذر ہو چکے ہیں، پنجاب میں ہزاروں ایکڑ فصلیں زیر آب ہیں، اللہ کرے سیلاب سے سندھ میں نقصانات کم ہوں، فصلوں کے نقصانات کا تخمینہ لگایا جائے اور کابینہ میں اس پر غور کیا جائے۔

Scroll to Top