خشک میوہ جات کا استعمال دماغی بیماریاں لاحق ہونے کے خطرات کو کم کردیتا ہے، ماہرین

خشک میوہ جات کا استعمال دماغی بیماریاں لاحق ہونے کے خطرات کو کم کردیتا ہے، ماہرین

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ خشک میوہ جات، پھلیاں اور ٹوفو (دودھ اور سویابین سے تیار کیا گیا پنیر کی طرح) کی خوراک کے استعمال سے دماغ کو نقصان پہنچانے والی بیماریاں لاحق ہونے کے خطرات 20 فیصد تک کم ہوجاتے ہیں۔

اس حوالے سے امریکی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ خشک میوے، پھلیاں اور ٹوفو کا استعمال سے دماغ کو نقصان پہنچانے والی بیماریاں لاحق ہونے کے خطرات کو کم کردیتا ہیں۔

دوسری جانب نائٹریٹس اور پروسسیڈ سرخ گوشت کو محفوظ کرنے کےلیے استعمال ہونے والے کیمیائی اجزا نہ صرف کینسر کا سبب بنتے ہیں بلکہ یہ دماغ کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔

امریکی ریاست میساچوسسٹس میں واقع بریگھم اینڈ وومنز ہاسپٹل بوسٹن کے ریسرچ اسسٹنٹ یوہا لی کا کہنا ہے کہ ایک طویل عرصے سے لوگوں کی زندگی اور صحت کے مطالعے سے یہ بات سامنے آئی کہ پروسسیڈ ریڈ میٹ (ڈبوں میں محفوظ کیا گیا سرخ گوشت) کھانے سے ڈیمنشیا (دماغ کو نقصان پہنچانے والی بیماری) کے خطرات کافی بڑھ جاتے ہیں۔ 

ماہرین کے مطابق برطانیہ میں اس وقت تقریباً 944,000 افراد ڈیمنشیا میں مبتلا ہیں، انھوں نے مزید کہا کہ یہ تعداد اس عشرے کے خاتمے تک دس لاکھ سے زیادہ ہوجائے گی۔ 

الزائمر (نسیان یا بھولنے کی بیماری) اسکی سب سے عام کیفیت ہے اور یہ دماغ میں پروٹین کے بلڈ اپ ہونے سے لاحق ہوتی ہے۔ 

ماہرین کے مطابق اس بیماری کا اس وقت کوئی علاج نہیں ہے گو کہ تین ادویات موجود ہیں جو اسکے لاحق ہونے کی رفتار کو صرف کم کرسکتی ہے لیکن وہ بھی آزمائشی مراحل میں ہے۔


نوٹ:یہ مضمون قارئین کی معلومات کیلئے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔

Scroll to Top