تین برسوں میں دمہ کے طریقہ علاج میں بڑی تبدیلی متوقع ہے، برطانوی سائنسدان

تین برسوں میں دمہ کے طریقہ علاج میں بڑی تبدیلی متوقع ہے، برطانوی سائنسدان
تصویر سوشل میڈیا۔

برطانوی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ دمہ کے علاج کے ایک نئے طریقہ کار سے تین سال کے اندر ایک بڑی اور مکمل تبدیلی آنے والی ہے اور لاکھوں دمہ کے مریض اپنی زندگی میں تبدیلی دیکھیں گے۔ 

اس تحقیق پر تجربات سے پتہ چلا ہے کہ ایک اینٹی باڈی انجکشن دمہ کے حملوں کو روکنے میں موجودہ اسٹرائیڈ طریقہ علاج سے زیادہ کارگر اور موثر ہوگا۔

سائنسدانوں کے مطابق یہ مریضوں کو اس وقت دیا جائے گا جب انہیلر کا استعمال غیر موثر یا ناکافی ہوگا۔ 

یہ طریقہ علاج بینرالیزومیب سے معنون ہے اور اسکے استعمال سے شدید قسم کے دمہ کے مریضوں اور کورونک آبسٹرکٹیو پلمونری ڈیزیز (سی او پی ڈی) کو مزید علاج کی ضرورت 30 فیصد تک کم ہوجائے گی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹریٹمنٹ جو کہ گھر پر بھی کی جاسکتی ہے یا پھر اس مقام پر جہاں بیماری کا حملہ ہو وہاں پر جی پی سرجریز سے ایسا ممکن ہوگا اور اسپتالوں میں داخلوں میں کمی کے ساتھ ساتھ  برطانیہ میں ہر روز ہونے والے چار دمہ اور 85 سی او پی ڈی اموات کو کم کیا جاسکے گا۔ 

یہ تحقیق لندن کے کنگز کالج کی سربراہی میں آکسفورڈ یونیورسٹی اسپتال این ایچ ایس فاؤنڈیشن ٹرسٹ اور گائیز اینڈ سینٹ تھامس این ایچ ایس فاؤنڈیشن ٹرسٹ میں کی جا رہی ہے، جہاں پر 158 افراد ان تجربات میں شامل ہیں جنھیں دمہ کے حملے میں اے اینڈ ای ٹریٹمنٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔

Scroll to Top